News Details

13/09/2024

وزیر اعلیٰ ہاوس پشاور میں خیبرپختونخوا کی بزنس کمیونٹی کے ساتھ انٹرایکٹیو سیشن کا انعقادکیاگیا۔

وزیر اعلیٰ ہاو ¿س پشاور میں خیبرپختونخوا کی بزنس کمیونٹی کے ساتھ انٹرایکٹیو سیشن کا انعقادکیاگیا۔ جس میں وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے خصوصی شرکت کی جبکہ صوبائی کابینہ اراکین عبد الکریم تور ڈھیر ، مزمل اسلم اور بیرسٹر محمد علی سیف کے علاوہ محکمہ صنعت اور اس کے ذیلی اداروں کے اعلیٰ حکام ، سرحد چیمبر آف کامرس اور صوبہ بھر سے بزنس تنظیموں کے نمائندے سیشن میں شریک تھے۔ انٹر ایکٹیو سیشن میں بزنس کیمونٹی کے مسائل کا تفصیلی جائزہ لیا گیاجبکہ بزنس کیمونٹی نے مسائل کے حل کے لیے اپنی تجاویز پیش کیں ۔ وزیر اعلیٰ نے انٹرایکٹیوسیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیشن کا مقصد بزنس کمیونٹی کو درپیش مسائل کا جائزہ لینا،ان مسائل کے حل کےلئے بزنس کمیونٹی سے آراءو تجاویزلینااور صوبے میں صنعتی شعبے کو دیرپا بنیادوں پر ترقی دینے کےلئے مشاورت کرنا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر فیصلہ کیا کہ تمام سیکٹرز کی ایسوسی ایشنز کے ساتھ اسی طرح علیحدہ علیحدہ اجلاس منعقد کئے جائیں گے تاکہ ان کو مشاورت سے آگے کا لائحہ عمل طے کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے صوبے کی بزنس کمیونٹی کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس صوبے کو امن وامان کے حوالے سے شدید چیلنجز کا سامنا رہا ہے، اس مجموعی صورتحال میں دیگر شعبوں کی طرح بزنس کمیونٹی بھی شدید متاثر ہوئی ہے۔ یہاں کی تاجر برادری نے جس دلیری اور استقامت سے حالات کا مقابلہ کیا وہ قابل تعریف ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت بزنس کمیونٹی کو درپیش مسائل حل کرنے کے لیے پرعزم ہے اور اس سلسلے میں متعدد اقدامات پر کام جاری ہے۔ علی امین گنڈاپورنے کہا کہ ہم نے باہمی اعتماد اور مشترکہ کاوشوں سے صوبے کو آگے لے کر جانا ہے۔ صوبے میں روزگار کا فروغ ایک بڑا چیلنج ہے، اس مقصد کے لیے نجی صنعتی شعبے کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت صوبے میں چھوٹے پیمانے پر بزنس کو فروغ دینے اور ہنرمند نوجوانوں کو روزگار شروع کرنے کے قابل بنانے کےلئے اہم منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں قرضوں کی فراہمی کے لیے تین مختلف پروگرامز ترتیب دیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبے کے پیداواری شعبوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ صنعتی پیداوار میں صوبے کو خود کفیل بنانا ہمارا وژن ہے،جس کو عملی جامہ پہنانے کےلئے صنعتکاروں کی تجاویز اور مشاورت سے آگے بڑھیں گے۔صوبے کی مالی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ مرکز سے صوبے کے بقایاجات کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔صوبے کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے، امید ہے تاجر برادری حقوق کے حصول کی اس جدوجہد میں ہمارا ساتھ دے گی۔ وزیر اعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ بجلی کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل کرنے کے لیے بھی اقدامات جاری ہیں۔صوبے نے اپنی گرڈ اینڈ ٹرانسمشن کمپنی بنا لی ہے۔ 60 میگاواٹ بجلی تیار ہے جبکہ 800 میگاواٹ کے منصوبے پائپ لائن میں ہیں۔ علا وہ ازیں صوبے کی اپنی ٹرانسمشن لائن بچھانے کے معاملہ پر بات چیت جاری ہے، مقامی صنعتوں کو سستی بجلی فراہم کی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے صوبے نے اپنی ذمہ داری پوری کردی ہے جس کا برملا اعتراف بھی کیا گیا ہے۔ہم نے اپنی کریڈیبیلیٹی پر فوکس کرنا ہے، اس سے سرمایہ کاری کا راستہ ہموار ہو گا۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہم مل کر باہمی مشاورت سے اپنے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کر سکتے ہیں۔اس ملک اور صوبے کو مسائل سے باہر نکالنے کے لیے ہر ایک کو اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ صنعتکار اپنے اہداف پر توجہ دیں، صوبائی حکومت ہر ممکن سہولیات فراہم کرے گی۔ہم آپ کو وہ ماحول دیں گے جو آپ چاہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کے ساتھ تجارت کو بھی لیگل ہونا چاہیے ۔ تجارت بند کر دینا مسئلے کا حل نہیں، اس سلسلے میں ذمہ داران کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔ہم مزید آنکھیں بند کر کے نہیں چل سکتے، مسائل حل کرنے ہوں گے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمارے زیادہ تر مسائل وفاق سے جڑے ہیں،موجودہ حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کا خمیازہ پوری قوم بھگت رہی ہے۔ ہم بات کریں تو اعتراض کرتے ہیں اور خود احساس نہیں کرتے۔ جو ہمارے اختیار میں ہے ہم کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت نے متعدد صوبائی ٹیکسوں میں چھوٹ اور کمی کی ہے۔ جو تھوڑا بہت ٹیکس لے رہے ہیں وہ بھی صنعتی شعبے کی ترقی پر ہی خرچ کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صنعتی زونز میں غیر مستعمل پلاٹوں کی لیزز کینسل کر کے ان صنعتکاروں کو دیں گے جو انہیں استعمال میں لائیں ۔ کان کنی کے شعبے میں بھی یہی کام کیا جائے گا ۔ یہ استعداد کے حامل شعبے ہیں جن سے بھرپور استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔